News Insight

[News%20Insight]grids]

Health

[Health][bsummary]

News

[Urdu%20News]][bleft]

Health

[Health][twocolumns]

شب برات کی فضیلت ، حقیقت قرآن و حدیث کی روشنی میں | Shab Barat Mubarak

Shab e barat mubarak in urdu text, Shab e barat mubarak in urdu quotes, Shab e barat mubarak in urdu images, Shab e barat mubarak in urdu, shab e bara

شب برات کی فضیلت ، حقیقت قرآن و حدیث کی روشنی میں

سال کے دنوں اور راتوں میں پندرہویں شعبان کی مقدس رات شب برات اور پندرہواں دن بڑی برکتوں کا ہے، امت محمدیہ پر اللہ عز وجل کا کرم خاص ہے کہ اس نے شب برات جیسی نورانی رات سے سرفراز فرمایا، یہ رات ہر سال آتی اور چلی جاتی ہے لیکن کتنے غافل اور کاہل ایسے ہیں جو اس کی قدر نہیں کرتے اور سوکر پوری رات گزار دیتے ہیں اور ان سے بھی بدتر وہ ہیں جو اس مقدس رات کو کھیل تماشوں اور لغویات کی نذر کر دیتے  ہیں۔ ہاں بڑے خوش قسمت اور نیک بخت ہیں وہ اللہ کے اطاعت  شعار بندے جو اس رحمت بھری اور نور و نکہت میں ڈوبی ہوئی شب کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتے اور اس میں اپنے مولا ئے کریم کو یاد کرتے ہیں، اس کی مقدس اور رحمت بھری بارگاہ سے برکت ونور کی خیرات مانگتے اور اپنے گناہوں پر پشیمان و شرمندہ ہو کر توبہ واستغفار کرتے ہوئے اسے گزارتے ہیں، مساکین وغربا پر صدقات و خیرات بھی کرتے ہیں ، اقربا و احباب کو تحائف سے بھی نوازتے ہیں اور ساتھ ہی شہر خموشاں میں آرام کرنے والے مرحومین و متعلقین کو بھی نہیں بھولتے ان کے لیے بھی فاتحہ وایصال ثواب کا اہتمام کرتے ہیں۔ یقینا زندوں کے ساتھ اس دنیائے فانی سے کوچ کرنے والے ہمارے بھائی بھی ہمارے احسان و کرم اور امداد و نصرت کے مستحق ہیں۔ لہذا  مبارک راتوں اور مقدس  ایام میں ضرور انھیں بھی یاد کرنا چاہیے۔

شب برات کی فضیلت ، حقیقت قرآن و حدیث کی روشنی میں


حدیث پاک میں آیا ہے اگر تم میں کوئی اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہو تو پہنچائے اور صدقہ و تلاوت قرآن نیز ذکر خیر کا ثواب اگر کسی مرحوم کو پہنچایا جائےتو یقینا ان کو پہنچتااور ان کو اس سے فائدہ ہوتا ہے، اس پر احادیث کثیرہ شاہد ہیں ، امت مسلمہ میں کوئی بھی اس کا منکر نہیں اور جو منکر ہے وہ یقینا گمراہ اور مسلمانوں کا بدخواہ ہے۔
حدیث سے ثابت ہے کہ اس مبارک شب میں بنی کلب کی بکریوں کے
بال سے زیادہ گنہ گاروں کی اللہ تعالیٰ بخشش فرماتا ہے۔ واضح رہے کہ بنی کلب عرب کا ایک قبیلہ تھا جہاں بکریاں زیادہ پائی جاتی تھیں۔ لیکن متعدد  روایات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مغفرت ورحمت کی اس مقدس رات میں چند ایسے بھی بد بخت ہیں جو بغیر تو بہ معاف نہیں کیے جاتے اور وہ رحمت خداوندی سے محروم ہی رہتے ہیں، وہ یہ ہیں:

شب برات کی فضیلت ، حقیقت قرآن و حدیث کی روشنی میں

ا۔ مشرک یعنی خدا کے ساتھ اس کی ذات وصفات میں کسی کو شریک کرنے والا۔۲- ماں کا نا فرمان ہے ۔ 3۔باپ کی نافرمانی کرنے والا 4۔کاہن ، ( اٹکل سے غیب کی باتیں بتانے والا ) ۵ - نجومی (ستاروں سے غیب کی خبریں بتانے اور اس پر یقین کرنے والا ) ۶- جادوگر -7۔فال نکالنے والا ، ۸- بد مذہب ( بدعتی ) ، ۹- قاتل۔10 - رشتہ کاٹنے والا ، ۱۱ - کینہ پرور ۱۲- سود کھانے کا عادی ، ۱۳-سود
دینے والا۔14۔ زنا و بد کاری کا عادی ، ۱۵ - شرابی ، ۱۶ - باجہ بجانے والا ، ۱۷ ۔ گویا فحش اور فضول گانے والا ، ۱۸- کپڑا ، تہبند، پاجامہ، کرتا وغیرہ ٹخنوں سے نیچے لٹکا کرتکبر کرنے والا ، ۱۹- ناجائز محصول ( ٹیکس ) وصول کرنے والا ، ۲۰ - جلاد۔
ان بڑے بڑے گناہوں کے مرتکبین کو چاہیے کہ اس برکت والی رات کے آنے سے پہلے ہی یا خاص اس بابرکت رات میں ان گناہوں سے خدا کی بارگاہ میں سچی تو بہ کریں اور آئندہ ان سے بچنے کا پختہ عزم بھی کریں تو پھر اس نورانی رات میں خدائے بزرگ و برتر کی طرف سے ہونے والی رحمتوں کی بارش میں ضرور نہا کر گنا ہوں سے پاک صاف اور رحمت خداوندی سے مالا مال ہو جا ئیں گے بلکہ ان مذکورہ گنا ہوں کے علاوہ بھی جو گناہ کیےہوں ان سے بھی توبہ واستغفار میں جلدی کرنی چاہیے جو بے نمازی ہیں وہ توبہ کریں کہ اب آئندہ نمازیں ترک نہیں کریں گے اور جو قضا ہو چکی ہیں ان کو جلد سے جلد ادا کرنے کا بھی عہد کریں بلکہ اس بابرکت شب میں نوافل کے بجائے اپنی قضا نمازیں پڑھیں کہ جب تک قضا نمازیں ادا نہ ہوں نوافل قبول نہیں ہوتے ، بے روزہ دار توبہ کریں کہ اب آئندہ روزے نہیں چھوڑیں گے اور جو چھوٹ چکے ہیں ان کو جلد ادا کرنے کا عہد کریں ، اپنے مالوں کی زکوۃ نہ دینے والے تو بہ کریں کہ اب پورا پورا حساب کر کے زکوۃ نکالیں گے جو خدا کا بھی حق ہے اور بندوں کا بھی اور آج تک جو زکوۃ ذمے میں باقی ہے اس کو بھی جلد تر ادا کرنے کا عہد کریں۔ بلکہ جس قدر ہو سکے جلد از جلد ادا کرنے میں لگ جائیں۔

شب برات کی فضیلت ، حقیقت قرآن و حدیث کی روشنی میں

اور جو حقوق العباد (بندوں کے حقوق) اپنے اوپر ہیں صاحب حق سے مل کر معافی طلب کر لیں کہ بندوں کا حق اللہ تعالیٰ معاف نہیں فرماتا جب تک کہ وہ بندہ خود معاف نہ کر دے جس کا کسی پر حق ہے، بندوں کے چند حقوق یہ ہیں، مثلاً کسی کا مال یا جائداد ہڑپ کر لیا، قرض لیا کسی کو گالی دی ،کسی کی ناحق مارا، کسی کا مذاق اڑایا، استاذ اورماں باپ کی نافرمانی کی ۔ پڑوسیوں کے حق کی ادائیگی میں کوتاہی کی تو ان کو ضرور معاف کرالیں اور جو چیزیں مال ، جائیداد وغیرہ واپس کرنے کے لائق ہیں ان کو واپس کر دیں یا صاحب حق سے دست برداری کرالیں تاکہ آخرت کے مواخذے سے بچ جائیں، اور شب برات کی برکتوں سے بھی مالا مال ہوں۔

No comments: