ramzan k ashray ki dua | ramzan ke pehle ashray ki dua
ramzan k ashray ki dua | ramzan ke pehle ashray ki dua
درود شریف کی فضیلت
اللہ کے محبوب ، دانائے غُيُوب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا فرمانِ تقرب نشان ہے۔ بے شک بروز قیامت لوگوں میں سے میرے قریب تر وہ ہوگا جو سب سے زیادہ مجھ پر درودشریف بھیجے ۔
ramzan k ashray ki dua | ramzan ke pehle ashray ki dua خدائے رحمن عَزَّ وَجَلَّ کا کروڑہا کروڑ احسان کہ اُس نے ہمیں ماہ رمضان جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرمایا۔ ماہ رمضان کے فیضان کے کیا کہنے! اس کی تو ہر گھڑی رحمت بھری ہے۔ اس مہینے میں اجر و ثواب بہت ہی بڑھ جاتا ہے۔ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر گنا کر دیا جاتا ہے۔ بلکہ اس مہینے میں تو روزہ دار کا سونا بھی عبادت میں شمار کیا جاتا ہے۔ عرش اٹھانے والے فرشتے روزہ داروں کی دعاء پر آمین کہتے ہیں اور ایک حدیث پاک کے مطابق رمضان کے روزہ دار کیلئے دریا کی مچھلیاں افطار تک دُعائے مغفرت کرتی رہتی ہیں ۔
روزہ باطنی عبارت ہے، کیوں کہ ہمارے بتائے بغیر کسی کویہ نہیں ہو سکتا کہ ہمارا روزہ ہے اور اللہ عزوجل باطنی عبادت کو زیادہ پسند فرماتا ہے۔ ایک حدیث پاک کے مطابق روزہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کا پیارا دروازہ ہے۔
ramzan k ashray ki dua | ramzan ke pehle ashray ki dua
اس ماہ مبارک کی ایک خصوصیت یہ ہی ہے کہ اللہ عز و جل نے اس میں قرآن پاک نازل فرمایا ہے۔ چنانچہ قرآن میں خُدائے رحمن عز وجل کا نزول قرآن اور ماہ رمضان کے بارے میں فرمانِ عالیشان ہے:
(یہ ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں (ہم نے )قرآن اترا ، لوگوں کے لئے ہدایت (ہے)اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں (ہے) توتم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے(ہے) ضرور اس کے (رمضان) روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دونوں میں ۔ اللہ تعالی ٰتم(لوگ) پر آسانی چاہتا ہے اورتم (لوگ)پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم (لوگ )گنتی پوری کرو اور تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم (لوگ) حق گزار ہو ۔
ramzan k ashray ki dua | ramzan ke pehle ashray ki dua
اس آیت مقدسہ کے ابتدائی حصہ کے تحت مفسر قرآن حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ تفسیر نعیمی میں فرماتے ہیں رمضان یا تو رحمن عزوجل کی طرح الله عزوجل کا نام ہے، چونکہ اس مہینہ میں دن رات اللہ عزوجل کی عبادت ہوتی ہے۔ لہذا اسے شہر رمضان یعنی الله عز وجل کا مہینہ کہا جاتا ہے۔ جیسے مسجد وکعبہ کو اللہ عز و جل کاگھر کہتے ہیں کہ وہاں اللہ عز و جل کے ہی کام ہوتے ہیں۔ ایسے ہی رمضان الله عز وجل کا مہینہ ہے کہ اس مہینے میں اللہ عز و جل کے ہی کام ہوتے ہیں۔ روزہ تراویح و غیرہ تو ہیں ہی الله عز و جل کے۔ مگر حالت روزہ جو جائز نوکری اور جائز تجارت وغیرہ کی جاتی ہے وہ بھی اللہ عزوجل کے کام قرار پاتے ہیں۔ اس لئے اس ماہ کا نام رمضان یعنی اللہ عزوجل کا مہینہ ہے۔ یا یہ " رَمْضَاء " سے مشتق ہے۔ رمضاء موسم خریف کی بارش کو کہتے ہیں، جس سے زمین ڈھل جاتی ہے اور ربیع کی فضل خوب ہوتی ہے۔ چونکہ یہ مہینہ بھی دل کے گردو غبار دھودیتا ہے اور اس سے اعمال کی کھیتی ہری بھری رہتی ہے اس لئے اسے رمضان کہتے ہیں۔ ساؤن میں روزانہ بارشیں چاہئیں اور بھادوں میں چار ۔ پھر اساڑمیں ایک ۔ اس ایک سے کھیتیاں پک جاتی ہیں۔ تو اسی طرح گیارہ مہینے برابر نیکیاں کی جاتی رہیں۔ پھر رمضان کے روزوں نے ان نیکیوں کی کھیتی کو پکا دیا۔ یا یہ رمض“ سے بنا جس کے معنی ہیں " گرمی یا جلنا ۔ چونکہ اس میں مسلمان ٹھوک پیاس کی تپش برداشت کرتے ہیں یا یہ گناہوں کو جلا ڈالتا ہے، اس لئے اسے رمضان کہا جاتا ہے۔ حضرت سید نا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت نقل کی گئی ہے کہ نبی کریمﷺصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اس مہینے کا نام رمضان رکھا گیا ہے کیونکہ یہ گناہوں کو جلا دیتا ہے۔
Labels:
Fazail e amaal
No comments: