شعبان کے روزے کی فضیلت | Shaban Roza Fazilat
شعبان کے روزے کی فضیلت
شعبان کے روزے کی فضیلت | Shaban Roza Fazilat
ماہ شعبان المعظم کے روزے کی فضیلت میں کئی احادیث مروی ہیں وہ ذیل میں انہیں بھی بیان کیا جاتا ہے ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ یہ حدیث نقل فرماتے ہیں۔1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : رمضان کے بعد سب سے افضل شعبان کے روزے ہیں تعظیم رمضان کے لیے ۔
2۔صحیحین میں ہے ام المومنین حضرت صدیقہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) فرماتی ہیں: حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سوالے رمضان کے کسی مہینے کا پورا روزہ نہیں رکھتے تھے اور اس کے بعد آپ کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے میں نے نہیں دیکھا، ایک روایت میں ہے کہ پورے شعبان کا روزہ رکھتے اور کبھی اکثر ایام کا۔
شعبان کے روزے کی فضیلت | Shaban Roza Fazilat
3۔ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم شعبان کو رمضان سے ملا دیتے تھے۔ 4۔ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی کہا کہ میں نے مسلسل دو مہینے سرکار اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو روزہ رکھتے نہیں دیکھا سوائے شعبان ورمضان کے۔
5۔ حضرت ربیعہ ابن الغاز رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا کہ حضور پورے شعبان روزہ رکھتے تھے ،یہاں تک کہ اس کو رمضان سے ملا دیتے تھے۔پورے شعبان سے اکثر ایام مراد ہے جیسا کہ حضرت عائشہ ہی کی دوسری روایت سے پتہ چلتا ہے جو آگے آرہی ہے۔
شعبان کے روزے کی فضیلت | Shaban Roza Fazilat
6۔ حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت یہ ہے کہ رسواللہ ﷺ نے فرمایا: رمضان شریف کے روزوں سے ایک دن یا دودن پہلے روزہ نہ رکھو، ہاں اگر کوئی شخص کوئی روزہ پہلے سے رکھتا چلا آرہا ہے تو وہ رکھ سکتا ہے۔ یعنی مثلاً کوئی ہر دو شنبہ کو روزہ رکھتا ہے اتفاقاً وہ شعبان کے آخر میں پڑ گیا تو رکھ سکتا ہے ، ہاں خاص رمضان کی تعظیم کے طور پر آخر شعبان کو روزہ نہ رکھنا بہتر ہے۔ تاکہ رمضان کی انفرادیت اور اس کا امتیاز باقی رہے۔7۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا : جب نصف شعبان ہو جائے تو رمضان کے آنے تک کوئی روزہ نہیں۔ حضور کا عمل تو وہی تھا جو او پر حضرت عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہوا اور یہ حکم غالباً امت کے لیے بطور تخفیف و شفقت تھا کہ لوگ مشقت میں نہ پڑ جائیں اور ان پر رمضان کا روزہ دشوار نہ ہو جائے کیوں کہ جب پہلے ہی سے روزے شروع کر دیں گے تو رمضان میں کمزور ہو جانے کا خطرہ رہے گا۔
شعبان کے روزے کی فضیلت | Shaban Roza Fazilat
8۔ابو سلمہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روزوں کی کیفیت پوچھی تو فرمایا کبھی حضور مسلسل اتنے روزے رکھتے کہ ہمیں خیال گزرتا کہ اب آپ افطار نہ کریں گے اور جب کبھی افطار فرماتے تو ہمیں یہ گمان ہوتا کہ آپ روزے نہ رکھیں گے اور میں نے آپ کو شعبان سے زیادہ کسی مہینےمیں روزہ رکھتے نہیں دیکھا ، آپ سوائے چند روز کے پورے ماہ روزے رکھتے۔
(9)۔ حضرت عبداللہ بن ابی قیس حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سےروایت کرتے ہیں وہ کہتی ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو شعبان کے (نفل) روزے تمام مہینوں سے زیادہ محبوب تھے پھر حضور اسے رمضان سے ملا دیتے ۔10۔حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں حضور کو شعبان میں سب مہینوں سے زیادہ روزے رکھتے دیکھتا ہوں، فرمایا : یہ ایک ایسا مہینہ ہے کہ لوگ اس سے غافل ہیں جو رجب اور رمضان کے درمیان ہے اور وہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میں اعمال، رب العالمین کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں اور مجھے پسند ہے کہ میرا عمل اس حال میں پیش ہو کہ میں روزے سے ہوں۔
شعبان کے روزے کی فضیلت | Shaban Roza Fazilat
11۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ روزہ رکھتے اور افطار نہیں کرتے یہاں تک کہ ہم لوگ کہتے حضور کا خیال ہے کہ سال بھر افطار ہی نہیں کریں گے، پھر ایسا ہوتا کہ برابر افطار میں رہتے یعنی روزہ نہیں رکھتے یہاں تک کہ ہم لوگ کہتے کہ حضور کا کیا خیال ہے سال بھر اب روزہ نہ رکھیں گے ، اور حضور کو سب سے پسندیدہ شعبان کا روزہ تھا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان کے لیے شعبان کے چاند کا شمار کرو۔ یعنی شعبان کے چاند کو دیکھنے کی تاکید فرمائی تا کہ رمضان کا حساب صحیح ہو سکے۔
Labels:
Fazail e amaal
No comments: