ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنا عمران خان کے گلے پڑ گیا، وزارت عظمیٰ خطرے میں پڑ گئی، وزیر اعظم ہائوس میں کھلبلی
اسلام آباد ( آن لائن)ڈی جی آئی ایس کی تعیناتی کے معاملے پر حکمران جماعت تحریک انصاف کے اتحادیوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کاساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے ،حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتوں مسلم لیگ (ق)، جی ڈی اے ،ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی کا موقف ہے کہ وزیر اعظم کو ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے معاملے کو ایشو نہیں بنانا چاہیے تھا اور نہ ہی اس معاملے کو مزید طول پکڑنا چاہیے کیونکہ اس سے پاک فوج کی بطور قومی ادارہ بدنامی ہو
رہی ہے ،ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت ،سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے بھی وزیرا عظم عمران خان کو پیغام بھجوایاہے کہ وہ افہام و تفہیم اور ماضی کی روایات کو دیکھتے ہوئے اس معاملے کو جلد از جلد حل کریں ،
ایم کیو ایم پاکستان کا بھی موقف یہی ہے کہ جیسے معاملہ طول پکڑ رہا ہے غلط فہمیاں بڑھ رہی ہیں اور اس معاملے پر صرف حکومتی ترجمان کو بات کرنی چاہیے،ہر وزیر اس پر بات نہ کرے ۔جی ڈی اے اور باپ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں موجودہ تمام صورت حال پر گہری تشویش ہے ،وزیرا عظم جس طرح ماضی میں سٹیبلشمنٹ کو ساتھ لیکر اہم نوعیت کے فیصلے کرتے رہے ہیں ابھی بھی قومی ادارے وسیع تر مفاد میں وہ جلد نوٹیفکیشن جاری کرے اور اس سلسلے میں عسکری قیادت کی سفارشات کو مد نظرر کھا جائے تا کہ کسی بھی ادارے کا پیشہ ورانہ وقار مجروح نہ ہو ،ان اتحادیوں نے وزیرا عظم سے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جلد جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔
Labels:
Urdu News
No comments: