News Insight

[News%20Insight]grids]

Health

[Health][bsummary]

News

[Urdu%20News]][bleft]

Health

[Health][twocolumns]

ماضی بھول کر ۔۔۔!!! ٹرمپ نے پاکستان سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا


 واشنگٹن(آن لائن)سینئر امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات کے ازسرِ نو آغاز کے لیے وسیع پیمانے پر اعلیٰ سطح بات چیت پر یقین رکھتی ہے اور مذاکرات کا طریقہ تبدیل کرنے پر غور کررہی ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکی عہدیدار نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ نئے تعلقات قائم کرنے کے لیے موجودہ انتظامیہ سابق صدر باراک اوباما کی جانب سے متعارف کروائے گئے مذاکرات کے طریقے کو تبدیل کرنے پر غور کررہی ہے۔واشنگٹن میں حالیہ بریفنگ کے دوران امریکی عہدیدار نے پاکستان اور بھارت کی افواج کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان ہاٹ لائن کے قیام کا خیرمقدم کیا اور دونوں ممالک کو اس ہاٹ لائن کا استعمال کرنے پر زور دیا۔پاکستان کے ساتھ منظم مذاکرات کو بحال کرنے سے متعلق واشنگٹن کے منصوبے پر سوال کے جواب میں امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’منظم مذاکرات کا طریقہ سفارتی طریقہ کار تھا، جو باراک اوباما کی انتظامیہ کے تحت قائم کیا گیا تھا اور اسی طریقے سے ان کی انتظامیہ نے پاکستان سے تعلقات قائم کیے تھے‘۔عہدیدار نے مزید بتایا کہ 'اگر غور کریں تو ٹرمپ انتظامیہ کے تحت پاکستان کے ساتھ ہمارے اعلیٰ سطح پر رابطے رہے اور وزیراعظم عمران خان کے واشنگٹن کے دورے سے یہ ظاہر بھی ہوا‘۔خیال رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے پاکستان سے بات چیت کے لیے مختلف فورمز قائم کیے تھے، جس میں واشنگٹن اور اسلام آباد میں ایک سال میں کئی مرتبہ وزارتی اور سرکاری سطح پر بات چیت شامل تھی۔علاوہ ازیں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان بات چیت کے لیے بھی ایک علیحدہ فورم قائم کیا گیا تھا۔امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ’افغانستان میں سیاسی حل کو فروغ دینے کی مشترکہ کوششوں کی بنیاد پرہم اپنے تعلقات وسیع کرنے کے قابل ہوئے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’ہم غور کررہے ہیں کہ کس طرح ہم تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری کو فروغ دے سکیں اور یہ روابط جاری رہیں‘۔دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی سمت سے متعلق سوال کے جواب میں امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ’ہم نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان کے تحت پاکستان کی جانب سے مثبت اقدامات دیکھے ہیں، جس میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل ہونے سے بچاؤ کے لیے 27 اقدامات کرنے کی ضرورت ہے‘۔

No comments: