رمضان کی فضیلت قرآن کی روشنی میں | Ramzan ki Fazilat Hadees in Urdu
رمضان کی فضیلت قرآن کی روشنی میں
فضائل رمضان شریف :
درود شریف کی فضیلت:الله کے محبوب، دانائے غیوب صلى الله تعالى عليه واله وسلم
کافرمان تقرب نشان ہے۔ بے شک بروز قیامت لوگوں میں سے میرے قریب تر وہ ہوگا جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجے۔صلى الله على سیدنا مولانا محمد
اللہ تعالیٰ کے یہ خاص احسان ہےکہ اس نے ہمیں ماہ رمضان جیسی اہم بڑی نعمت عطا کی۔ماہ رمضان کی برکات کے کیا کہنے ہیں۔ماہ رمضان کے فیضان کے کیا کہنے! اس پاک مہینے میں ہر گھڑی رحمت سے بھری ہوئی ہے۔رمضان المبارک میں ہر عمل کا کو اجر وثوات 70 گنا یا اس سے بھی بہت زیادہ کردیاجاتاہے۔
نفل کا اجروثواب فرض کے برابراور رمضان میں فرض کا اجر اور ثواب 70 گناہوجاتاہے۔اللہ کے عرش کو اٹھانے والے فرشتے جو لوگ روزہ رکھتے ہیں ان کی دعا پر وہ آمین کہتے ہیں اور فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق مضان کے روزہ دار کیلئے مچھلیاں افطار تک دُعائے مغفرت کرتی رہتی ہیں ۔۔ (شعب الایمان )
عبادت کا دروازه: الله کے محبوب ، دانائے غُيُوب، خاتم النبین صَلى الله تعالی علیہ والہ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے : ” روزہ عبادت کا دروازہ ہے ۔ رمضان کی ایک خصوصیات یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے میں قرآن مجید کو نازل کیا ہے۔مقدس قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کے فرمان پاک ہے۔
تَرجَمَة كُنرُ الْإِيْمَانِ : رمضان کا(پاک) مہینا، جس میں قرآن (پاک)اترا، لوگوں کے لئے ہدایت (سیدھی)اور رہنمائی اور فیصلے کی روشن(واضح) باتیں ، تو تم میں جو کوئی یہ مہینا (پاک)پائے ضرور اس (مہینے)کے روزے رکھے اور جو بیمار (ہو)یا سفر میں ہو، تو اتنے روزے اور دنوں میں (رکھے)۔ اللہ(تعالیٰ) تم پر آسانی چاہتا ہےاور تم پر دشوری(مشکل) نہیں
اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ ( سا ل ) کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔
رمضان کا لفظ رمض سے نکلاہے جس کی لغوی معنی گرمی کے ہیں۔کیونکہ جب اسلامی مہینوں کے نام زمانہ قدیم میں عربوں لوگوں کے رکھے تو اس وقت جس طرح کا موسم ہوتاتھا اس موسم کی مناسب سے اس مہینے کا نام رکھ دیے جاتاہے۔جب رمضان کا نام رکھ گیا اتفاق سے اس وقت گرمی کا موسم تھا اس لیے اسکا نام رمضان رکھ دیاگیا۔
بعض مفسرین بیان کرتے ہیں کہ جب اسلامی مہینوں کے نام رکھے گئے تو اس وقت جس طرح کا موسم چل رہا تھا اسی مناسب سے اس مہینے کا نام رکھ دیا گیا۔جو مہینا گرمی کے دنوں میں تھا اسےرمضان کہہ دیا گیا اور جو موسم بہار میں تھا اسے ربیع الاول اور جو سردی میں تھا جب پانی جم رہا تھا اسے جمادی الاولیٰ کہا گیا۔صلى الله على سیدنا مولانا محمد
سرخ یا قوت کا گھر: حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے: مکی مدنی سلطان، رحمت عالمیان صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا فرمانِ رحمت وبرکت کا نشان ہے :جب ماہ مقدس یعنی رمضان کی پہلی رات ہوتی ہےتو اللہ تعالی ٰ آسمانوں کے دروازے کو کھول دیتاہے۔اور آخری رات تک ان دروازوں کو بند نہیں کرتا۔اس مقدس اور پاک مہینےکی کسی بھی رات کو اگر انسان نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو ہر سجدے کے بدلے پندرہ سو نیکی عطا کرتاہے۔اور اس کے لیے اللہ تعالیٰ جنت میں سرخ یاقوت کے گھربنا دیتاہے۔ماہ رمضان میں کوئی رمضان کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سابقہ گناہ معاف کردیتاہے۔اور روزہ رکھنے والے کیلئے صبح شام 70 ہزار فرشتے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔
رمضان کی راتوں یا دنوں میں جب بھی کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ کے بارگاہ میں سجدہ کرتاہے تو اللہ تعالیٰ اس مسلمان کو ہر سجدے کے بدلے میں جنت میں ایک ایسا درخت دیتاہے کہ جس کے سائے میں کوئی گھوڑا سوار پانچ سو برس تک دوڑتا رہے تو بھی اس کا سائے ختم نہ ہوگا۔
پانچ خصوصی کرم: حضرت سید نا جابر بن عبد الله رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رحمتِ عالمیان،سلطان دو جہان ، شہنشاه کون و مکان صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا فرمان ذی شان ہے: میری امت کو ماہ رمضان میں پانچ چیز میں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ ملیں: (1) جب مقدس رمضان کی پہلی رات آتی ہےتو اللہ تعالیٰ مسلمانو ں کی طرف رحمت کی نظر کرتاہے اورجس مسلمان پر اللہ رحمت کی نظر فرماتا اسے اللہ کبھی بھی عذاب نہ دے(ہو) گا۔
2۔ روزے کی وجہ سے شام کو جب اس کے منہ سے جو بو(جو روزہ رکھنے کی وجہ سے ہوتی ہے) وہ بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ خوشبودارہوتی ہے۔3۔فرشتے ہر رات اور دن ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔4۔ اللہ تعالیٰ جنت کوحکم فرماتا ہے میرے (نیک)بندوں کیلئے مؤمن مزین ہو جا عنقریب دو دنیا کی مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے ہے 5۔جب ماہ رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اللہ سب کی مغفرت فرما دیتا ہے ۔ قوم میں سے ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کی : يا رسول الله صلى الله تعالی علیہ والہ وسلم ! کیا وہ لَیلَةُ الْقَدْر ہے ؟ ارشاد فرمایا: نہیں ، کیا تم نہیں دیکھتے کہ مزدور جب اپنے کاموں سے فارغ ہو جاتے ہیں تو انہیں اجرت دی جاتی ہے ۔
صغیرہ گناہوں کا کفارہ : حضرت سید نا ابو ہریرہ رضی تعالی عنہ سے مروی ہے: حضور پر نور اورصلى الله تعالی علیہ والہ وسلم کا فرمان پر سرور ہے۔رمضان پانچوں نماز میں اور جمعہ کے دن سے اگلےجمعہ تک اور رمضان مبارک سے اگلے رمضان مبارک تک تمام گناہوں کفارہ ہوتا جاتا ہے۔ جب تک انسان کبیرہ گناہوں سے بچارہتاہے۔
Labels:
Fazail e amaal
No comments: