News Insight

[News%20Insight]grids]

Cricket Schedule

[CricketSchedule][bsummary]

T20 World Cup

[T20%20World%20Cup]][bleft]

IPL 2024

[IPL][twocolumns]

جبری تبدیلی مذہب بل نامنظور، مذہبی جماعتوں کا ملک گیرتحریک چلانے کا اعلان

 لاہور(این این آئی)تحفظ ناموس رسالتؐ محاذ لاہور کے زیر اہتمام جبری تبدیلی مذہب بل کیخلاف پریس کلب شملہ پہاڑی لاہور سے وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ”تحفظ اسلام ر یلی“ نکالی گئی جس میں اہل سنت و جماعت کی تنظیمات کے قائدین، مدارس کے ناظمین، علماء و مشائخ اور زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے کہاکہ جبری تبدیلی مذہب بل کوواپس نہ لیا گیا تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔پاکستان کی اسلامی شناخت کاہرصورت تحفظ کیاجائے گا۔کسی کواس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ وطن عزیر کے اسلامی اورنظریاتی تشخص کوپامال کرے۔

ریلی سے تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی، دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی،تحفظ ناموس رسالت ؐمحاذ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد علی نقشبندی، سنی اتحاد کونسل کے رہنما ڈاکٹر حسیب قادری،مجلس علمائے نظامیہ کے رہنمامولانا عمران الحسن فاروقی، محافظان ختم نبوتؐ کے سرپرست اعلیٰ پیر ذوالفقار مصطفی ہاشمی،مولانا نعیم جاوید نوری،مولانا محمدخان لغاری،علامہ عبد اللہ ثاقب،قاری مختار احمدصدیقی ودیگر علماء کرام نے بھی خطاب کیا۔تحفظ اسلام ریلی میں پیراصغرنورانی،پیر سیدبلال،سردار محمدطاہرڈوگر،مولانا ارشد نعیمی،مولانا ممتاز ربانی،مفتی قیصر شہزاد نعیمی،علامہ راحت عطاری،مولانا طاہرشہزادسیالوی،قاری شفیق اللہ اجمل،مولانااحمدرضاسیالوی،مفتی ندیم قمر،مفتی انوار طا رق،سمیت جمعیت علماء پاکستان،پاکستان سنی تحریک، جماعت اہلسنّت پاکستان، سنی اتحاد کونسل، محافظ فدایان ختم نبوتؐ، نظام مصطفی پارٹی، انجمن طلبائے اسلام، انجمن اساتذہ پاکستان، تحریک فدایان ختم نبوتؐ، جماعت رضائے مصطفی، سنی تنظیم القراء، مرکزی بزم مشتاقان رسول، نعیمین ایسوسی ایشن، مجلس علمائے نظامیہ، شیران اسلام، تحریک فروغ اسلام، ادارۃ المصطفیٰ اور مصطفائی تحریک، جامعہ نعیمیہ، جامعہ نظامیہ رضویہ،جامعہ حنفیہ غویہ بھاٹی گیٹ دیگر مدارس کے ناظمین، سنی تنظمیات کے قائدین، علی پورسیداں شریف، آستانہ عالیہ یوسفیہ، آستانہ عالیہ اطہریہ قادریہ کے سجادہ نشین حضرات، علماء ومشائخ شریک ہوئے۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے تحفظ ناموس رسالت ؐمحاذ کے صدر صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی نے کہا ہم جبری تبدیلی ئمذہب بل کو مسترد کرتے ہیں۔

 مذہب کے حوالہ سے قانون سازی پر علماء کرام کو اعتماد میں لیا جائے اور ان سے تفصیلی مشاورت کی جائے اور ان کی رائے کو ترجیح دی جائے۔ کسی شخص کے کفر پر راضی رہنا اور اس کے اسلام قبول کرانے میں تاخیر کرنا اپنے ایمان کو ضائع کرنا ہے۔ دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے، اس میں کسی شخص کے اسلام قبول کرنے میں رکاوٹیں کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔ جبریلی تبدیلی ئ مذہب کا مجوزہ بل آئین پاکستان اور اسلامی شریعت سے متضاد ہے۔ حکمران صرف ریاست مدینہ کے زبانی نعرے نہ لگائیں بلکہ اپنا کردار ریاست مدینہ والا بنائیں تاکہ ان کے عدل و انصاف، رعایا سے حسن سلوک، بنیادی حقوق کی فراہمی، مساوات کو دیکھ کر لوگ ان سے متاثر ہو کر خود اسلام قبول کریں۔ حکومت کی جانب سے انسداد جبری تبدیلی مذہب بل کو پارلیمنٹ میں لانے کیلئے کی جانیوالی لابنگ کی بھی مذمت کرتے ہیں۔اس مجوزہ بل کو رکوانے کیلئے ہرمسلمان لابنگ کرے۔بل کا مسودہ اسلام کی بنیادی تعلیمات اور آئین پاکستان کیخلاف ہے، ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت سے متصادم نہیں بن سکتا۔ قبول اسلام کیلئے جج کے سامنے پیشی، 90 دن انتظار اور 18سال عمرکی شرط بھی غیرشرعی و غیر قانونی ہے۔ تحفظ ناموس رسالتؐ محاذ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد علی نقشبندی نے کہا حکومت اسلام مخالف قانون سازی سے باز رہے وگرنہ پہلے حکمرانوں کی طرح موجودہ حکمران بھی نشان عبرت بن جائیں گے۔

 گزشتہ کئی ماہ سے گرفتار علماء و مشائخ اور سنی کارکنوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔ ان کی رہائی میں رکاوٹیں نہ کھڑی کی جائیں۔ اہلسنت کو جو کہ اس ملک کی اکثریت ہے دیوار سے نہ لگایا جائے۔ مجلس علمائے نظامیہ کے رہنمامولانا عمران الحسن فاروقی تبدیلی مذہب کے عنوان سے اٹھارہ سال سے کم عمر افراد پر قبول اسلام روکنے کیلئے قانون سازی درحقیقت اسلام مخالف قوانین کو پاکستانی اکثریتی مسلم آبادی پر مسلط کرنے کی منظم منصوبہ بندی اور اسلام اور آئین پاکستان کیخلاف سازش کا حصہ ہے۔سنی اتحاد کونسل کے رہنما ڈاکٹر حسیب قادری نے کہا ملک میں قادیانیت کو کسی صورت پر پروموٹ نہیں ہونے دیا جائے گا۔حکومت اور ادارے اس سلسلہ میں اپنا مذہبی اور آئینی کردار ادا کریں۔ کسی بھی قادیانی کا کسی کلیدی عہدے پر تقرر کسی صورت قابل قبول نہیں۔ محافظان ختم نبوتؐ کے سرپرست اعلیٰ پیر ذوالفقار مصطفی ہاشمی نے کہا پیمرا کی جانب سے قادیانیوں کو پاکستان میں ٹی وی چینل کی منظوری دینا آئین پاکستان سے بغاوت ہے۔ آئین پاکستان کی رو سے قادیانی پاکستان میں اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کر سکتے اور اسلامی شعائر کو استعمال نہیں کر سکتے۔مولانا محمدخان لغاری نے کہاکہ بل مکمل طور پر غیر اسلامی، غیر آئینی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور شریعت سے متصادم ہے، 

19 سال کی عمر سے پہلے اسلام لانے پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔مفتی نعیم جاوید نوری نے کہاکہ حکومت ایسی قانون سازی سے باز رہے۔ تمام غیر آئینی ہتھکنڈوں اور اسلام سے متصادم قانون سازی نہیں ہونے دینگے۔ علامہ عبد اللہ ثاقب نے کہا کہ پاکستان میں اسلام قبول کرنے کو جرم بنانے کیلئے قانون سازی پر کام شرمناک عمل ہے۔ خدارا حکمران ہوش کے ناخن لیں، یہ ملک کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اور یہاں پر ایسے قوانین کا نفاذ دین اسلام کی تعلیمات کے یکسر منافی ہے۔ ریلی کے اختتام پر ملک وقوم کی سلامتی کیلئے خصوصی دعاکرائی گئی۔

No comments: