warzish ke faide aurton ke liye, ورزش کے اصول
warzish ke faide aurton ke liye, ورزش کے اصول
warzish ke faide aurton ke liye, ورزش کے اصول ورزش مردوں کے لیے نہ صرف فائدہ مند ہے بلکہ جو عورتیں ورزش کرتی ہیں وہ بہت سے نجی مسائل سے محفوظ رہتی ہیں۔warzish ke faide aurton ke liye, ورزش کے اصول مردوں کے مقابلہ میں ورزش خواتین کے لیے بے حد مفید اور صحت بخش ہے۔ورزش عمر کے ہر حصے میں عورتوں کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے۔لڑکپن ،جوانی ،تولیدی اور بڑھاپے میں بھی وہ صحت کو اچھا رکھ سکتی ہیں۔یہ بات ساری عورتوں کو ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ ورزش سے صحت پر کوئی مضراثرات مرتب نہیں ہوتے۔warzish ke faide aurton ke liye, ورزش کے اصول
عمر کے مختلف حصوں میں ورزش کے فوائد درج ذیل ہیں۔
عمر کے مختلف حصوں میں ورزش کے فوائد درج ذیل ہیں۔
سن بلوغ:
لڑکیوں میں بلوغت کے عمل کے دوران ورزش سے مضراثرات ثابت نہیں ہوتےالبتہ یہ بات ہر طرح سے ثابت ہوتی ہےکہ ایتھلیٹ لڑکیوں میں ماہمواری کا سلسلہ دیر سے شروع ہوتاہے۔اس کے علاوہ ایسی لڑکیوں جسمانی طورپر سبک، چھریری اور فعال وتوانا رہتی ہیں۔اس لیے کھیل کود سے لڑکیوں کو منع نہیں کرنا چاہیے۔
لڑکیوں میں بلوغت کے عمل کے دوران ورزش سے مضراثرات ثابت نہیں ہوتےالبتہ یہ بات ہر طرح سے ثابت ہوتی ہےکہ ایتھلیٹ لڑکیوں میں ماہمواری کا سلسلہ دیر سے شروع ہوتاہے۔اس کے علاوہ ایسی لڑکیوں جسمانی طورپر سبک، چھریری اور فعال وتوانا رہتی ہیں۔اس لیے کھیل کود سے لڑکیوں کو منع نہیں کرنا چاہیے۔
ایام:
ورزش میں تبدیلی کی وجہ سے ایام میں بے قاعدگی نظر آسکتی ہے۔ امریکی ماہرین نے دوران حمل ورزش کی بے حد حوصلہ افرائی کی ہے۔تاہم اس بارے میں ورزش کی نوعیت اور شدت کم رکھنے پر روز دیتاہے۔ بعض ماہرین فکر اس انداز کو قدامت پر محمول قرار دیتے ہیں۔ان کے خیال میں حاملہ خواتین دوران حمل ورزش کرنے کی وجہ سے بڑے فائدہ میں رہتی ہیں۔ان کا جسم ورزش کی وجہ سے حمل کے لیے خود کو بہتر طور پر تیار کرتاہے۔تو اس سے ان کا آنول بہت زیادہ بڑھتاہے۔جس سے جنین کی حفاظت ہوتی ہے۔ کئی قسم کی تحقیقی رپورٹوں سے ثابت ہوتاہےکہ ورزش کرکے سے شروع سے آخر تک بڑے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں حمل پر اس کے کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ حمل کے شروع میں سخت ورزش کرنے والی خواتین اسقاط سے نجات پاتی ہےاور ان کے ہاں صحت مند اور خوبصورت بچے پیدا ہوتے ہیں۔ حمل کے دوران سخت ورزشیں کرنے والی خواتین حمل کی تکالیف اوردرد سے کم دوچار ہوتی ہے۔ان کے ہاں بے حد آسانی سے ولادت ہوتی ہے۔warzish ke faide aurton ke liye, ورزش کے اصول
عمل قیصری سے ایسی عورتیں بچ جاتے ہیں ان کا بچے وزن کم ہونے کے باوجود بالکل صحت مند ہوتاہے۔
ورزش میں تبدیلی کی وجہ سے ایام میں بے قاعدگی نظر آسکتی ہے۔ امریکی ماہرین نے دوران حمل ورزش کی بے حد حوصلہ افرائی کی ہے۔تاہم اس بارے میں ورزش کی نوعیت اور شدت کم رکھنے پر روز دیتاہے۔ بعض ماہرین فکر اس انداز کو قدامت پر محمول قرار دیتے ہیں۔ان کے خیال میں حاملہ خواتین دوران حمل ورزش کرنے کی وجہ سے بڑے فائدہ میں رہتی ہیں۔ان کا جسم ورزش کی وجہ سے حمل کے لیے خود کو بہتر طور پر تیار کرتاہے۔تو اس سے ان کا آنول بہت زیادہ بڑھتاہے۔جس سے جنین کی حفاظت ہوتی ہے۔ کئی قسم کی تحقیقی رپورٹوں سے ثابت ہوتاہےکہ ورزش کرکے سے شروع سے آخر تک بڑے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں حمل پر اس کے کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ حمل کے شروع میں سخت ورزش کرنے والی خواتین اسقاط سے نجات پاتی ہےاور ان کے ہاں صحت مند اور خوبصورت بچے پیدا ہوتے ہیں۔ حمل کے دوران سخت ورزشیں کرنے والی خواتین حمل کی تکالیف اوردرد سے کم دوچار ہوتی ہے۔ان کے ہاں بے حد آسانی سے ولادت ہوتی ہے۔warzish ke faide aurton ke liye, ورزش کے اصول
عمل قیصری سے ایسی عورتیں بچ جاتے ہیں ان کا بچے وزن کم ہونے کے باوجود بالکل صحت مند ہوتاہے۔
دودھ پلانے کا زمانہ :
بعض ماہرین کا خیال تھا کہ رضاعت میں ورزش کرنے سے ماں کے دودھ کے معیارتبدیلی آتی ہے۔اس سے ان کی غذائی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔لیکن تازہ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ بات حقیقت پر منبی نہیں ہے۔ورزش سے نہ تو ماں کا وزن متاثر ہوتا ہے بلکہ نہ ہی اس کے دودھ کی مقدار متاثر ہوتی ہے۔بچے کی بڑھوتری پر کسی قسم کے خرات اثرات مراتب نہیں ہوتے۔
بعض ماہرین کا خیال تھا کہ رضاعت میں ورزش کرنے سے ماں کے دودھ کے معیارتبدیلی آتی ہے۔اس سے ان کی غذائی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔لیکن تازہ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ بات حقیقت پر منبی نہیں ہے۔ورزش سے نہ تو ماں کا وزن متاثر ہوتا ہے بلکہ نہ ہی اس کے دودھ کی مقدار متاثر ہوتی ہے۔بچے کی بڑھوتری پر کسی قسم کے خرات اثرات مراتب نہیں ہوتے۔
ہڈیوں کی صحت:
یہ بات اب مان لی گئی ہے کہ خاص طور پر وزن اٹھانے یا ہڈیوں پر دباؤ ڈالنے والی ورزشیں کرنے سے ہڈیوں میں کیلیشم جذب کرنے رفتا رتیز ہو جاتی ہے۔ یعنی ہڈیاں ورزش سے مضبوط رہتی ہیں۔ لیکن دودھ چھڑانے کے بعد ان عورتیں کی ہڈیاں دوبارہ اپنا حجم حاصل کرلیتی ہیں۔جو خواتین ورزش کرتی ہیں انکی ہڈیاں گھلنے اور کمزور ہونے سےمحفوظ رہتی ہیں۔
ورزش کرنے کی وجہ سے ان کی ہڈیوں میں کیلیشم اور دیگر اہم معدنی اجراء کے انجداب کا عمل چوکس رہتاہے۔ ورزش کرنےکی وجہ سے ہڈیاں دوبارہ موٹی ہو جاتی ہیں۔ قلب وشرائن کی صحت:
warzish ke faide aurton ke liye, ورزش کے اصول یہ مان لیاگیا ہےکہ جو ورزش کرتے ہیں ان کے قلب اور شریانوں کے عوارض محفوظ رہتے ہیں۔وہ مٹاپے ، بلڈپریشر اور فالج کے علاوہ سرطان سے بچ جاتے ہیں۔warzish ke faide aurton ke liye, ورزش کے اصول
یہ بات اب مان لی گئی ہے کہ خاص طور پر وزن اٹھانے یا ہڈیوں پر دباؤ ڈالنے والی ورزشیں کرنے سے ہڈیوں میں کیلیشم جذب کرنے رفتا رتیز ہو جاتی ہے۔ یعنی ہڈیاں ورزش سے مضبوط رہتی ہیں۔ لیکن دودھ چھڑانے کے بعد ان عورتیں کی ہڈیاں دوبارہ اپنا حجم حاصل کرلیتی ہیں۔جو خواتین ورزش کرتی ہیں انکی ہڈیاں گھلنے اور کمزور ہونے سےمحفوظ رہتی ہیں۔
ورزش کرنے کی وجہ سے ان کی ہڈیوں میں کیلیشم اور دیگر اہم معدنی اجراء کے انجداب کا عمل چوکس رہتاہے۔ ورزش کرنےکی وجہ سے ہڈیاں دوبارہ موٹی ہو جاتی ہیں۔ قلب وشرائن کی صحت:
warzish ke faide aurton ke liye, ورزش کے اصول یہ مان لیاگیا ہےکہ جو ورزش کرتے ہیں ان کے قلب اور شریانوں کے عوارض محفوظ رہتے ہیں۔وہ مٹاپے ، بلڈپریشر اور فالج کے علاوہ سرطان سے بچ جاتے ہیں۔warzish ke faide aurton ke liye, ورزش کے اصول
Labels:
Beauty Tips
No comments: