News Insight

[News%20Insight]grids]

Cricket Schedule

[CricketSchedule][bsummary]

T20 World Cup

[T20%20World%20Cup]][bleft]

IPL 2024

[IPL][twocolumns]

چین نے 2000 سے2017 کے درمیان پاکستان میں 227 منصوبوں پر34.4 ارب ڈالر معاشی ترقی میں لگائے 100ٗ صفحات پر مشتمل رپورٹ میں اہم انکشافات

 لاہور( این این آئی )امریکہ میں موجود ماہرین نے تقریباً 13 ہزار سے زائد منصوبوں کا ڈیٹا بیس تیار کیا ہے جو 165 ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں اور ان کی مالیت 843 ارب ڈالر ہے، ماہرین کی اسی ٹیم نے 10 برس تک چین کی بیرون ملک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں کی تفصیلات بھی جمع کیں جس سے پاکستانیوں کو چین کی بڑے پیمانے پر اپنے ملک میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سینئر ریسرچ سائنسدان ڈاکٹر عمار اے ملک اورشینگ ژانگ بھی کالج آف ولیم اینڈ میری ورجینیا میں ایڈ ڈیٹا ادارے کی اس ٹیم کا حصہ ہیں جنہوں نے گزشتہ 10 برسوں میں چین کی سرمایہ کاری پر تحقیق کی ہے ۔

بتایاگیاہے کہ اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ چین نے دنیا بھر میں کس نوعیت کی سرمایہ کاری کی،چین کیوں ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کررہا ہے اور ان کی تفصیلات کیا ہیں؟ ان میں کتنے قرضے اور گرانٹس شامل ہیں۔ چین کے کون سے شعبے سرمایہ کاری کررہے ہیں اور کون سے ممالک میں سرمایہ کاری کی جارہی ہے؟۔نجی ٹی وی کو انٹر ویو میں ڈاکٹر عمار نے بتایا کہ ہماری ٹیم کا مقصد چین کی عالمی سرمایہ کاری کا جائزہ لینا ہے۔ ریسرچ کا یہ ڈیٹا ہرسال اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے تاکہ لوگوں کومعلوم ہوسکے کہ چین کی کس نوعیت کی سرمایہ کاری ان کے ملک میں آرہی ہے اور کس شعبے میں سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ایڈ ڈیٹا کی ویب سائٹ پر 29 ستمبر 2021 کو 100 صفحات پر مشتمل مکمل رپورٹ شائع کی گئی۔ یہ رپورٹ چینی گلوبل ڈیولپمنٹ فنانس ڈیٹا سیٹ کے 2.0 ورژن کا حصہ ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں کا جائزہ لیا جائے تو 140 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا 7واں نمبر ہے۔ڈاکٹرعمار نے بتایا کہ چین نے پاکستان میں کئی منصوبوں کی شروعات کی۔ سال 2000 سے 2017 تک پاکستان میں 227 منصوبے شروع کئے گئے اور 34.4 ارب ڈالر معاشی ترقی میں لگائے۔تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ صرف 58 فیصد منصوبوں میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی گئی جبکہ 24 فیصد ٹرانسپورٹیشن کے منصوبے ہیں جن میں ہائی ویز اور ریل کا نظام شامل ہے۔

 صحت اور تعلیم کے شعبوں میں انتہائی کم رقم رکھی گئی ہے۔ڈاکٹر عمار نے بتایا کہ ہمارے اندازے کے مطابق پچھلے 18 برس کے دوران چین نے دنیا بھر میں 840 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ترقیاتی منصوبوں میں کی۔یہ سرمایہ کاری اس قدر اوپر جاچکی ہے کہ ہر سال چین 85 ارب ڈالر کی زائد سرمایہ کاری کررہا ہے۔ یہ رقم امریکی سرمایہ کاری سے دگنی ہے۔ اس کا یہ مطلب ہوا کہ اثررسوخ کے معاملے میں چین امریکہ سے سبقت لئے ہوئے ہیں۔ سی پیک کے جاری 71 منصوبوں کی مالیت 27.3 ارب ڈالر ہے۔ چین کے ترقیاتی منصوبوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پاکستان میں کی جارہی ہے۔پاکستان کو4 ارب ڈالر کی رقم گرانٹس کی صورت میں ملی ہے جو کہ واپس نہیں کرنا ہوگی۔ڈاکٹرعمار نے بتایا کہ سال 2000 سے 2008 تک،جنرل پرویز مشرف کے دور میں چین سے سالانہ 500 ملین ڈالر کی امداد ملی۔

 یہ رقم گوادراور پاور پلانٹس کے منصوبوں میں لگائی گئی۔پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں سال 2009 سے2013 کے درمیان،تقریباً ہرسال چین سے 1.2 ارب ڈالر کی امداد ملتی رہی۔ یہ رقم زیادہ ترپاورپلانٹس اورکچھ ہائی ویز کے منصوبوں میں لگائی گئی۔تاہم سی پیک کو نوازشریف کے دور میں زیادہ پذیرائی ملی۔ سال 2013 سے 2017 کے دوران پاکستان میں 5 ارب ڈالر سے 6 ارب ڈالر کی مالیت کے منصوبے لگائے گئے۔ اس دور میں بجلی اور ٹرانسپورٹ کے منصوبوں میں سرمایہ کی گئی۔

No comments: